Urdu & Punjabi Poetry

Pages

  • Home
  • Designed Punjabi Poetry
  • Designed Urdu Poetry
Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, May 31, 2011

,...تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں


تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں
تجھ سے خوشبو کے مراسم تجھے کیسے کہیں
میری سوچوں کا اُفق تیری محبت کا فسوں
میرے جذبوں کا دل تیری عنایت کی نظر
کیسے خوابوں کے جزیروں کو ہم تاراج کریں
تجھ کو بھولیں کہ تجھے یاد کریں
اب کوئی اور نہیں میری تمنا کا دل
اب تو باقی ہی نہیں کچھ
جسے برباد کریں
تیری تقسیم کسی طور ہمیں منظور نہ تھی
پھر سرزم جو آئے تو تہی داماں آئے
چن لیا دردٍ مسیحائی
تیری دلدار نگاہی کے عوض
ہم نے جی ہار دیئے، لُٹ بھی گئے
کیسےممکن ہے بھلا
خود کو تیرے سحر سے آزاد کریں
تجھ کو بھولیں کہ تجھے یاد کریں
اس قدر سہل نہیں میری چاہت کا سفر
ہم نے کانٹے بھی چنے روح کے آزار بھی سہے
ہم سے جذبوں*کی شرح نہ ہو سکی کیا کرتے
بس تیری جیت کی خواہش نے کیاہم کونڈھال
اب اسی سوچ میں گذریں گے مہ و سال مرے
تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں
Posted by Unknown at 3:03 AM
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

.... بھری بہار میں


بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے
نہ اپنے زخم ہی مہکے ، نہ دل کے چاک سلے

کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ
بچھڑنے والوں کا کیا ہے ، ملے ملے نہ ملے

عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں
کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے

یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو
بھنور میں ڈوبنے والوں کے ہاتھ بھی نہ ملے

سناں کی نوک، کبھی شاخِ دار پہ محسن
سخنوروں کو ملے ہیں مشقتوں کے صلے

محسن نقوی
    Posted by Unknown at 3:00 AM
    Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

    ~~ آخری گفتگو ~~


    یہ تصویریں ہیں
    خط ہیں
    اور کچھ پُرزے ہیں
    جن پر تُم مجھے پیغام لکھتی تھیں
    انہیں محفوظ کر لو
    ہاں مگر افسوس
    ٹیلی فون پر جو گفتگو
    تم مجھ سے کرتی تھیں
    اُنہیں میں تم کو واپس کر نہیں سکتا
    جو میری دسترس میں تھا
    تمہارے سامنے ہے سب
    جو باقی ہے
    صدا ہے اب ۔۔۔۔

    Posted by Unknown at 2:58 AM
    Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

    میں کیسے اس کو یقیں دلاؤں


    عجب کشمکش کے راستے ہیں
    بڑی کٹھن یہ مسافتیں ہیں
    میں جس کی راہوں میں بِچھ گئی ہوں
    اسی کو مجھ سے شکائتیں ہیں
    شکائتیں سب بجا ہیں، لیکن
    میں کیسے اس کو یقیں دلاؤں
    اُسے بُھلاؤں تو
    مر نہ جاؤں
    میں اس خموشی کے امتحاں میں
    کہاں کہاں سے گزر گئی ہوں
    اُسے خبر بھی نہیں ہے شاید
    میں دھیرے دھیرے
    بکھر گئی ہوں
      Posted by Unknown at 2:55 AM
      Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

      چاند سے روز پوچھتا تھا میں


      چاند سے روز پوچھتا تھا میں
      کس لئے اس قدر اُداس ہو تم؟
      کس کی چاہت میں سال بھر پھیرے
      سال بھر گھٹتے بڑھتے رہتے ہو تم
      اُجڑے اُجڑے سے بکھرے بکھرے ہو
      کیا ستارے تمہیں جگاتے ہیں؟
      میرے ایسے کئی سوالوں پر
      چاند نظریں چرا کے چھپ جاتا
      اُوٹ میں بادلوں کی چھپ جاتا
      آج مجھ پر جدائی آئی ہے
      چاند سرگوشیوں میں پوچھتا ہے
      ساتھی، اِتنے اُداس کیوں کر ہو؟
      کس لئے تیری پلکیں بھیگی ہیں؟
      کس لئے نیند تم سے روٹھی ہے؟
      چاند سے ایسی گفتگو سن کر
      آج میں نے نظر چرائی ہے
      اپنے ہاتھوں میں منہ چھپایا ہے
      اور رویا ہوں سسکیاں لے کر

      Posted by Unknown at 2:53 AM
      Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

      ہم خود فریبی میں زندگی بِتاتے ہیں


      ہم تمام زندگی
      خوشیوں کی تلاش میں
      بے حساب رنج و غم
      اپنے دل پہ سہتے ہیں
      جان تک گنواتے ہیں
      نم آنکھوں سے ہنستے ہیں
      اور خود سے کہتے ہیں
      رنج عارضی ہیں یہ
      خود فریبی ہے
      سُن
      اصل میں یوں ہوتا ہے
      مختصر سی مدت میں
      خوشیاں بیت جاتی ہیں
      ہم خود فریبی میں
      زندگی بِتاتے ہیں
      ایک چراغ بجھتا ہے
      دوسرا جلاتے ہیں
      دشت و آس و یاس میں
      ننگے پاؤں چلتے ہیں
      خوشیوں کی تلاش میں
      غم سمیٹ لیتے ہیں
        Posted by Unknown at 2:50 AM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...ہاتھ بھر کی دوری پر


        اک نظر کی فرصت میں
        سطح دل پہ کھل اُٹھے
        لفظ بھی، معانی بھی
        خامشی کی جھلمل میں
        آگ بھی تھی، پانی بھی
        دل نے ڈھرکنوں سے بھی
        جو کہی نہیں تھی اب تک
        ان کہی کہانی بھی
        ان کہی کہانی میں
        آنکھ بھر تمنا تھی
        ہاتھ بھر کی دوری پر
        لمس بھر کی قربت تھی
        لمحہ بھر کا سپنا تھا
        Posted by Unknown at 2:45 AM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        Sunday, May 22, 2011

        کتاب_دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا


        کتاب_دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا
        وہ چاہتوں کا مکمل حساب رکھتا تھا
        فریب دیتا رہا دوستی کے پردوں میں
        وہ شخص چہرے پہ کتنا نقاب رکھتا تھا
        آج اس کے ہاتھوں میں پتھر دکھائی دیتا ہے
        جو اپنے ہاتھ میں ہر دم گلاب رکھتا تھا
        وہ شخص جو کہ بھٹکتا دکھائی دیتا ہے
        راہ_وفا میں قدم کامیاب رکھتا تھا
        کہاں تلاش کروں میں اس کو آج فراز
        جو اپنی بات میں اپنا جواب رکھتا تھا
        Posted by Unknown at 9:56 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...معیار


        خود کو تیرے معیار سے گھٹ کر نہیں دیکھا
        جو چھوڑ گیا، اُس کو پلٹ کر نہیں دیکھا

        میری طرح، تُو نے شبِ ہجراں نہیں کاٹی
        میری طرح، اس تیغ پہ کٹ کر نہیں دیکھا

        تُو دشنہِ نفرت ہی کو لہراتا رہا ہے
        تُو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا

        تھے کوچہِ جاناں سے پرے بھی کئی منظر
        دل نے کبھی اس راہ سے ہٹ کر نہیں دیکھا

        اب یاد نہیں مجھ کو فراز اپنا بھی پیکر
        جس روز سےبکھرا ہوں سِمٹ کر نہیں دیکھا

        احمد فراز

        Posted by Unknown at 9:49 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        Saturday, May 21, 2011

        ... دیر کتنی لگتی ہے


        آگ ہو تو
        جلنے
        میں دیر کتنی لگتی ہے
        برف کے پگھلنے میں‌ دیر
        کتنی لگتی ہے

        چاہے کوئی رک جائے، چاہے
        کوئی رہ جائے
        قافلوں کو چلنے میں دیر
        کتنی لگتی ہے

        چاہے کوئی جیسا بھی
        ہمسفر ہو صدیوں سے
        راستہ بدلنے میں دیر کتنی
        لگتی ہے

        یہ تو وقت کے بس میں ہے
        کہ کتنی مہلت دے
        ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر
        کتنی لگتی ہے

        موم کا بدن لے کر دھوپ میں
        نکل آنا
        اور پھر پگھلنے میں‌ دیر
        کتنی لگتی ہے

        سوچ کی زمینوں میں راستے
        جدا ہوں تو
        دور جا نکلنے میں دیر کتنی
        لگتی ہے
        Posted by Unknown at 7:38 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...نہیں کرتی


        میں اپنی ذات کا کبھی اظہار نہیں کرتی
        شاید میں خود سے بھی پیار نہیں کرتی

        کیا کھویا کیا پایا چھوڑو اب اس کو
        میں تقدیر سے کبھی تکرار نہیں کرتی

        دنیا کی عدالت میں خاموش رھتی ھوں
        میں لفظوں سے کسی کو سنسار نہیں کرتی

        اپنے جذبوں کو چھپا رکھا ھے تہہ دل میں
        میں اپنے جذبوں کا بیوپار نہیں کرتی

        ھاتھوں کی لکیروں میں کیا لکھا سوچا نہیں
        میں اب ان باتوں پر اعتبار نہیں کرتی

        زندگی کا سفر گزر رھا ھے دھیرے دھیرے
        میں دن مہینوں کا شمار نہیں کرتی

        نہ دنیا سے شکوہ نہ کسی سے شکایت ھے
        میں کسی سے بھی گلہ سرکار نہیں کرتی

        Posted by Unknown at 7:37 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        چلو تم کو بتا دیتے ہیں


        تم نے پوچھا ہے، چلو تم کو بتا دیتے ہیں
        جو ہم پر گزری ہے، تم کو بھی سُنا دیتے ہیں

        تیرے بعد ہمیں خود پہ بھی اعتبار نہیں
        لفظ لکھتے ہیں، لکھ کر مٹا دیتے ہیں

        نمی آنکھوں میں لیے، لوگوں سے کبھی ہنس لیں
        تو ایسا لگتا ہے کہ خود کو سزا دیتے ہیں

        تیری یاد سے اک پل بھی غافل نہ رہے
        یونہی دل کے بہل جانے کو بُھلا دیتے ہیں

        ہم نے ہنس کے تیرے ساتھ گزارے تھے کبھی
        یاد آتے ہیں جو وہ پل تو رُلا دیتے ہیں
        Posted by Unknown at 7:24 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        کیا......؟


        یہ جو بے رُخی ہے بجا نہیں، یہ ادائیں کیوں، یہ غرور کیا
        یہ گریز کس لیے اس قدر، یہ خفا خفا سے حضور کیا؟

        تجھے یاد کرنا مذاق تھا، تجھے بھول جانا عذاب ہے
        یہ سزا ہے جرم ِفراق کی، میرے حافظے کا قصور کیا؟

        تیرے ساتھ ہے جو تیری اَنا، میرے ساتھ میرا نصیب ہے
        مجھے تجھ سے کیسی شکایتیں، تجھے خود پہ اتنا غرور کیا؟

        یہ تمہارا چہرہ کتاب ہے، اسے پڑھ رہا ہوں میں ورق ورق
        ذرا بات سادہ لکھا کرو، یہ محاوروں کی سطور کیا؟
        Posted by Unknown at 7:20 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...چھوڑ گیا


        کسی کی یاد کی پرچھائیوں میں چھوڑ گیا
        یہ کون پھر سے مجھے آندھیوں میں چھوڑ گیا
        مہک رہا ہوں صبح و شام تیری یادوں میں
        ترا وجود مجھے خوشبوؤں میں چھوڑ گیا
        Posted by Unknown at 7:12 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ... مانگتا تھا


        عجیب شخص تھا ہر اک سے پیار مانگتا تھا
        جہاں نہ درد ہو ایسا دیار مانگتا تھا

        جو مانگتا تھا وہ دینا مری بساط نہ تھی
        وہ میری روح کا مجھ سے قرار مانگتا تھا

        اسے طلب تھی کوئی ٹوٹ کر اسے چاہے
        وہ ہاتھ جوڑ کے الفت ہزار مانگتا تھا

        اسے عزیز تھا دنیا کا ہر بلند مقام
        وہ شخص اپنے لیے اوجِ دار مانگتا تھا

        مرے خلوص پہ شاید تھا شک اسے شہزاد
        وفا کی راہ میں وہ اعتبار مانگتا تھا
        Posted by Unknown at 7:06 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ذرا ٹھہر جائو۔۔۔۔۔


        کھڑے ہیں خواب ہتھیلی پہ رکھ کر
        اور اس میں بند ہیں وہ جگنو لمحے
        تمہاری دستکیں گم ہو رہی ہیں
        نہ آنے کے بہانے ڈھونڈتے ہو
        سمجھنا ہے، سمجھ جائو
        جو جانا ہے چلے جائو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
        مگر یہ دل کیوں اب تک کہہ رہا ہے
        ذرا ٹھہر جائو۔۔۔۔۔۔۔۔ ذرا ٹھہر جائو
        Posted by Unknown at 7:01 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...آگ سی جذبوں کی


        بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
        اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

        چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب ِ لعلیں کی
        اک باغ سا ساتھ مہکائے ہوئے رہنا

        اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
        پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا

        اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
        اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا

        عادت سی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
        جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
        Posted by Unknown at 6:51 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        کون ہے جو تقدیر سے پوچھے کہ کیوں مر جاتے ہیں ایسے لوگ
        جنکی باتیں ، جنکی یاد یں بن جاتی ہیں دل کا روگ
        Posted by Unknown at 6:49 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...ہجر


        کِتنا آساں تھا تیرے ہجر میں مرنا جاناں
        پھر بھی اِک عمر لگی جان سے جاتے جاتے

        Posted by Unknown at 6:49 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ... محبت کیا چیز ہے


        محبت بھی کیا شے ہے اللہ جانے
        ہیں جتنی زبانیں ہیں، اُتنے افسانے

        پلا دی یہ ساقی نے کیا شے نہ جانے
        پلٹ آئے ہیں میرے گزرے زمانے

        ہمارے زمانے، تمہارے زمانے
        جو مل جائیں دونوں تو کیا ہو جانے

        شروع ِ محبت ارے توبہ توبہ
        قیامت گزر جائے کوئی نہ جانے

        وہ اشکوں کی یورش وہ آہوں کی شورش
        وہ ضبطِ محبت کے نازک زمانے

        محبت کی ویرانیوں میں نہاں ہیں
        محبت کی آبادیوں کے خزانے

        محبت کیا چیز ہے مجھ سے نہ پوچھو
        میں پوچھوں گا تم سے جو چاہا خدا نے

        وہی ہے خمار جنونی وہی ہے
        جو اپنی مرضی کرے اور کسی کی نہ مانے

        Posted by Unknown at 6:47 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...اکثر


        بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
        شیرازہ ملت ہوں ، بکھر جاتا ہوں اکثر

        میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر
        طوفان کے سینے میں اُتر جاتا ہوں اکثر

        میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا
        ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

        مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
        جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

        رہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف
        لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر
        Posted by Unknown at 6:46 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        Friday, May 20, 2011

        اب لوٹ آؤ دوست


        اب تو لوٹ آؤ دوست
        اے دوست میں اب بھی تیرا منتظر ہوں
        اپنی خاکِ رہ سے پوچھ میں اسے ذرا ذرا ازبر ہوں
        کتنی راتیں بیت گئی
        تجھے سوچتے سوچتے
        ترے خواب دیکھتے دیکھتے
        تجھے ڈھونڈ تے ڈھونڈتے
        تو نے پوچھا ہے فلک پہ چمکتے تاروں سے
        کس شام مری پلکوں پہ ستارے نہیں سجے
        چاند سے پوچھنا،
        کہ اس کے ساتھ جاگ جاگ کے
        ویراں ہوچکا میں
        میرے جذبات دھول ہو چکے
        میرے خواب اجڑ چکے
        کتنی شامیں میں نے ہاتھ کی انگلی سے
        تیرا نام آسماں پہ لکھنے گزاری ہیں
        ان ہواؤں سے پوچھنا
        کس حوصلے سے میں نے
        اس آنکھوں کے سمندر کو تھام رکھا ہے
        کتنے موسم مرے آنگن میں اکیلے اترے
        اور تیرا پوچھتے پوچھتے گزر گئے
        کتنے جگنو تجھے دیکھنے کو میری چھت پہ ٹھہرے ہوئے ہیں
        کتنی تتلیاں تیری رہ میں
        اپنے پروں کی چمک سجائے کھڑی ہیں
        اور میں !
        کتنے دنوں سے اکیلا اور اداس ہوں
        اب تو لوٹ آؤ دوست
        میں اب بھی تیرا منتظر ہوں
        Posted by Unknown at 6:39 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ہجر کی نظم


        ہجر کی نظم تمام رات بے تاب رہے
        میری آرزو کے مرغزار
        میری سوچ کے دیے
        میرے جگر سے اٹھتی درد کی ٹیسیں
        میرے دل میں اترتے یاد کے شیشے
        میری آنکھوں میں سرایت کرتی
        وہ دوریوں کی ہوا
        میری گردن کو جکڑتے ہجر کے پنجے
        میری گلیوں سے گزرتی
        سیاہ رات کی چیخیں
        میرے گھر میں اترتی
        وہ صبح کی پلکیں
        اے شام بیتاب
        میرا درد سُن
        مجھے گلے سے لگا ،
        آ میری بن
        Posted by Unknown at 6:36 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        شام کے اُس پار

        وہاں چلیں جہاں شام ڈوب جاتی ہے
        جہاں خواب جاگتے رہتے ہیں
        جہاں حسرتیں بے اماں نہیں ہوتی
        وہ جہاں نالوں کی فغاں بے زباں نہیں ہوتی
        جہاں ہر اک زاویہ نئی سوچ کا مظہر ہے
        جہاں خوشیوں کا دوام اب بھی قائم ہے
        جہاں درد کا رشتہ اب بھی دائم ہے
        جہاں پھول بھی ، مرغزار بھی جلتے ہیں
        جہاں منزل انہیں ملتی ہے
        جو بس اک گام چلتے ہیں
        جہاں سدا الفتوں کا سویرا رہتا ہے
        جہاں کا محبتوں کا نشہ چڑھا رہتا ہے
        اے صبح بے نور
        تو بھی جا کے دیکھ اس دیس تک
        جہاں فقط ظلمتوں کو زوال ہے
        جہاں خواب صدیوں کی پوشاک اوڑھے
        سدا ہنستے رہتے ہیں
        جہاں فقط دکھوں کو جبر کو ظلم کو زوال ہے
        Posted by Unknown at 6:34 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        Thursday, May 19, 2011

        ... نہیں ملتیں


        ہر کسی کو دنیا میں شہرتیں نہیں ملتیں
        زندگی کے لمحوں کی قیمتیں نہیں ملتیں

        فتح کی خواہش میں اعمال بھی تو لازم ہیں
        صرف کچھ ارادوں سے منزلیں نہیں ملتیں

        فیصلے یہ چاہت کے آسماں پہ ہوتے ہیں
        دو دلوں کے ملنے سے قسمتیں نہیں ملتیں

        دین اور دنیا کو ساتھ رکھنا پڑتا ہے
        مسجدوں میں رہنے سے جنتیں نہیں ملتیں

        مان لو زمانے میں اور بھی ہیں مجھ جیسے
        حسب ِآرزو جنہیں چاہتیں نہیں ملتیں

        Posted by Unknown at 5:17 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...رسم


        ہے زمانے بھر کا اصول جو ، وہ اصول تُم نے نبھا دیا
        یہ رسم ٹھہرے گی معتبر ، مجھے بھول جانے کا شُکریہ

        Posted by Unknown at 5:08 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...تمھیں کیا

        تمھیں کیا۔۔۔
        زندگی جیسی بھی ہے
        تم نے تو اِس کی ہر ادا سے رنگ کی موجیں نچوڑی ہیں
        تمھیں تو ٹوٹ کر چاہا گیا۔۔۔ چہروں کے میلے میں
        محبت کی شفق برسی تمھارے خال و خد پر
        آئنے چمکے تمھاری دید سے
        خوشبو تمھارے پیرہن کی ہر شکن سے
        اِذن لے کر ہر طرف وحشت لُٹاتی تھی
        تمھارے چاہنے والوں کے جھرمٹ میں۔۔۔
        سبھی آنکھیں تمھارے عارض و لب کی کنیزیں تھیں!
        تمھیں کیا۔۔۔
        تم نے ہر موسم کی شہ رگ میں اُنڈیلے ذائقے اپنے
        تمھیں کیا۔۔۔
        تم نے کب سوچا؟
        کہ چیزوں سے اٹی دنیا میں، تنہا سانس لیتی
        ہانپتی راتوں کے بے گھر ہم سفر
        کتنی مشقت سےگریبانِ سحر کے چاک سیتے ہیں؟
        تمھیں کیا۔۔۔!
        تم نے کب سوچا؟
        کہ تنہائی کے جنگل میں۔۔۔
        سیہ لمحوں کی چبھتی کرچیوں سے کون کھیلا ہے؟
        تمھیں کیا؟
        تم نے کب سوچا۔۔۔۔
        کہ چیزوں سے اٹی دُنیا میں
        کس کا دل اکیلا ہے؟

        Posted by Unknown at 5:06 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ... دل دکھتا ہے


        جب زخم دہکنے والے ہوں
        اور خوشبو کے پیغام ملیں
        اور اپنے دریدہ دامن کے
        جب چاک سلیں
        دل دکھتا ہے

        جب آنکھیں خود سے خواب بنیں
        خوابوں میں بسرے چہروں کی
        جب بھیڑ لگے
        اس بھیڑ میں جب تم کھو جائو
        دل دکھتا ہے

        جب حبس بڑھے تنہائی کا
        جب خواب جلیں، جب آنکھ بجھے
        تم یاد آئو
        دل دکھتا ہے
        Posted by Unknown at 5:03 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...متاع و مال شکستگا ں


        ابھی آگ پوری جلی نہیں ، ابھی شعلے اونچے اٹھے نہیں
        کہاں کا ہوں میں غزل سرا، مرے خال و خد بھی بنے نہیں

        ابھی سینہ زور نہیں ہوا میرے دل کے غم کا معاملہ
        کوئی گہرا درد نہیں ملا ، ابھی ایسے چرکے لگے نہیں

        اس سیل نور کی نسبتوں سے تو میرے دریچہ دل میں آ
        میرے طاقچوں میں ہے روشنی، ابھی یہ چراغ بجھے نہیں

        نہ میرے خیال کی انجمن ، نہ میرے مزاج کی شاعری
        سو قیام کرتا میں کس جگہ ، میرے لوگ مجھ کو ملے نہیں

        میری شہرتوں کے جو داغ ہیں ، میری محنتوں کے یہ باغ ہیں
        یہ متاع و مال شکستگا ں ہیں ، زکواۃ میں تو ملے نہیں

        ابھی بیچ میں ہے یہ ماجرا ، سو رہے گا جاری یہ سلسلہ
        کہ بساط حرف و خیال پر ، ابھی پورے مہرے سجے نہیں

        اعتبار ساجد
        Posted by Unknown at 5:00 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ... دهیان

        سنو بلا کی افراتفری هے هماری زات میں لیکن
        بے دهیانی میں بهی تمهارا دهیان رهتا هے

        Posted by Unknown at 4:58 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ... مقدّر کا ستارا


        غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا
        اس بھری بزم میں کوئی تو ہمارا ہوگا

        آج کس یاد سے چمکی تری چشمِ پرُ نم
        جانے یہ کس کے مقدّر کا ستارا ہو گا

        جانے اب حُسن لٹائے گا کہاں دولتِ درد
        جانے اب کس کو غمِ عشق کا یارا ہوگا

        تیرے چھُپنے سے چھپیں گی نہ ہماری یادیں
        تو جہاں ہو گا وہیں ذکر ہمارا ہو گا

        یوں جدائی تو گوارا تھی ، یہ معلوم نہ تھا
        تجھ سے یوں مل کے بچھڑنا بھی گوارا ہوگا

        چھوڑ کر آئے تھے جب شہرِ تمنّا ہم لوگ
        مدتوں راہگذاروں نے پکارا ہو گا

        مسکراتا ہے تو اک آہ نکل جاتی ہے
        یہ تبسّم بھی کوئی درد کا مارا ہو گا
        Posted by Unknown at 4:56 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...غمِ دو جہاں


        تو چلے تو اِک دھنک سی تیری آہٹوں سے پھُوٹے
        نہ ہو جس میں روپ تیرا وہ تمام رنگ جھُوٹے

        تیری دھوپ میں گھٹائیں تیری چھاؤں میں سویرا
        تجھے راستے پکاریں ہو گزر جدھر سے تیرا
        چلے جب ہوا کا جھونکا تیری خوشبوؤں کو لُوٹے

        تو ہر ایک رُت کے پیچھے تو ہر ایک آئینے میں
        میرے گرد کھینچ دی ہیں تیرے پیار نے لکیریں
        کبھی راستہ نہ بھولوں کبھی رابطہ نہ ٹوٹے

        میری آنکھ میں اجالا تجھے دیکھ دیکھ کر ہو
        میرا ایک ایک لمحہ تیری یاد میں بسر ہو
        میرے سانس تجھ کو پا کر غمِ دو جہاں سے چھُوٹے

        Posted by Unknown at 4:53 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

        ...مجھے تم یاد آؤ گے


        نا میں لفظوں کا قیدی تھا
        نا جملوں کی کوئی زنجیر میرے فیصلوں کو روک پائی تھی
        مگر جانے ہوا کیسے
        تمہارے ایک جملے نے
        مجھے لفظوں کا قیدی کر دیا
        بلکل بدل ڈالا
        بچھڑتے وقت دھیرے سے تمہارا یہ مجھے کہنا
        "مجھے تم یاد آؤ گے
        Posted by Unknown at 4:50 PM
        Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
        Newer Posts Older Posts Home
        Subscribe to: Posts (Atom)

        Search This Blog

        Contributors

        • Fehmida Chaudhary
        • Fehmida Chaudhary
        • Unknown

        Contact Form

        Name

        Email *

        Message *

        Total Pageviews

        My Other Blogs List

        • Bila Unwan.....
          Adalat...
          6 years ago
        • Ashaar.Com
          Apni lehad pe jalna tha...
          7 years ago
        • Ghazals.Com
          Kon tha....?
          7 years ago
        • Nazmain.Com
          Abhi likhain tou kia likhain.....??
          7 years ago
        • ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ Islam Online Channel ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ ♥ لا إله إلا الله محمد رسول الله ♥ ♥ ♥ ♥ ♥
          Behen ki fazilat...
          11 years ago
        • Khobsurat batain
          اپنا احتساب بھی عجب شےہے۔۔۔
          12 years ago
        • Femz Creations
          14 years ago
        • Cure through 99 Names of ALLAH

        Blog Archive

        • ►  2016 (4)
          • ►  April (4)
        • ►  2015 (1)
          • ►  December (1)
        • ►  2013 (11)
          • ►  August (8)
          • ►  March (3)
        • ►  2012 (150)
          • ►  November (13)
          • ►  July (9)
          • ►  June (19)
          • ►  May (39)
          • ►  April (11)
          • ►  March (34)
          • ►  February (8)
          • ►  January (17)
        • ▼  2011 (890)
          • ►  December (147)
          • ►  November (162)
          • ►  October (82)
          • ►  September (6)
          • ►  August (89)
          • ►  July (91)
          • ►  June (29)
          • ▼  May (33)
            • ,...تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں
            • .... بھری بہار میں
            • ~~ آخری گفتگو ~~
            • میں کیسے اس کو یقیں دلاؤں
            • چاند سے روز پوچھتا تھا میں
            • ہم خود فریبی میں زندگی بِتاتے ہیں
            • ...ہاتھ بھر کی دوری پر
            • کتاب_دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا
            • ...معیار
            • ... دیر کتنی لگتی ہے
            • ...نہیں کرتی
            • چلو تم کو بتا دیتے ہیں
            • کیا......؟
            • ...چھوڑ گیا
            • ... مانگتا تھا
            • ذرا ٹھہر جائو۔۔۔۔۔
            • ...آگ سی جذبوں کی
            • کون ہے جو تقدیر سے پوچھے کہ کیوں مر جاتے ہیں ایسے ...
            • ...ہجر
            • ... محبت کیا چیز ہے
            • ...اکثر
            • اب لوٹ آؤ دوست
            • ہجر کی نظم
            • شام کے اُس پار
            • ... نہیں ملتیں
            • ...رسم
            • ...تمھیں کیا
            • ... دل دکھتا ہے
            • ...متاع و مال شکستگا ں
            • ... دهیان
            • ... مقدّر کا ستارا
            • ...غمِ دو جہاں
            • ...مجھے تم یاد آؤ گے
          • ►  April (89)
          • ►  March (59)
          • ►  February (39)
          • ►  January (64)
        • ►  2010 (158)
          • ►  December (57)
          • ►  November (30)
          • ►  October (65)
          • ►  September (6)
        CopyRight © Fehmida Chaudhary .... Awesome Inc. theme. Theme images by chuwy. Powered by Blogger.