Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, September 27, 2011

اےَ رنج بھری شام


اےَ رنج بھری شام
دہلیزِ سماعت پہ کسی وعدے کی آہٹ
اُترے کہ نہ اُترے
اے رنج بھری شام
دُکھتے ہُوئے دل پر
کوئی آہستہ سے آ کر
اِک حرفِ تسلیّ تو رکھے پُھول کی مانند

اپنی آنکھوں میں اب رت جگے ہیں نہ خواب



اپنی آنکھوں میں اب رت جگے ہیں نہ خواب
کیا قیامت پڑی، کچھ خبر ہی نہیں
راکھ سا ڈھیر ہے جانے قدموں میں کیا
جانے کیا جل بجھا
کوئی چنگاری سسکی، نہ نالہ سرا کوئی شعلہ ہوا
کچھ دھواں بھی نہ تھا
جانے کیا جل بجھا
راکھ سا ڈھیر ہے جانے قدموں میں کیا
اس اداسی کی ویراں سرائے کا مکیں
جز میرے کوئی تھا بھی نہیں !
جز میرےم اس جگہ !
راکھ سی یہ، ! نہیں
میں نہیں، میں نہیں، میں نہیں !
میں ہی کیا؟
کوئی آواز دے
مجھ کو آواز دے
کوئی ہے اس جگہ، جو پکارے مجھے ؟
کیا خبر اک شرر ہو ابھی راکھ میں
اس سے پہلے
بکھر جائے میرا وجود
اس سے پہلے کہ ٹھوکر ہوا کی لگے
ایک آواز کی بوند مجھ پر پڑے
میں بھی ققنس کے مانند پھر جی اٹھوں
کوئی آواز دے
ایسی آواز جو پھر جِلا دے مجھے
کوئی ہے، کوئی ہے، کوئی ہے ؟

طارق بٹ

محبت

کیسی نے کہا پھول سے
مجھ کو بتا
تو آج تک کیوں کھلتا رہا
تو نے تو سب کو دی خوشبو
تجھ کو کیا ملتا رہا
پھول نے مسکرا کر کہا
ابھی تو نادان ہے
جہان کے سچے پیار سے انجان ہے
دینے کے بدلے کچھ لینا
وہ تہ کاروبار ہے
جو دے کر بھی کچھ نا مانگے
وہی سچا پیار ہے

وہی ہوا نا!


وہی ہوا نا!
کہا نہیں تھا کہ عہد الفت،سمجھ کے باندھو
نبھا سکو گے؟
مجھے سمے کی تمازتوں سے
بچا سکو گے؟
بہت کہا تھا
صباحتوں میں بہل نہ جانا
مجھے گرا کے سنبھل نہ جانا
بدلتی رت میں بدل نہ جانا
بہت کہا تھا
بہل گئے نا
کہا نہیں تھا
سنبھل گئے نا
وہی ہوا نا
بدل گئے نا!

محبت کرنے والے دل



محبت کرنے والے دل
بس ان کا ایک ہی محور
بس ان کا ایک ہی مرکز
بس ان کی ایک ہی منزل
بس ان کی جستجو کا اور تڑپ کا
ایک ہی حاصل
انہیں بس ایک ہی دُھن ہے
خدا محبوب کو ان کے
ہمیشہ شادماں رکھے
نہ اس کا دل کبھی ٹوٹے
نہ کوئی سانحہ گزرے
کوئی غم چُھو نہیں پائے
اُداسی پاس نہ آئے
محبت کرنے والے دل
بہت حسّاس ہوتے ہیں
محبت کرنے والے دل
کبھی سودا نہیں کرتے
نہ کوئی شرط رکھتے ہیں
نہ ان کے معاوضے کی حرص ہوتی ہے
کسی ردّعمل سے یا بدلے سے
ان کو کیا مطلب
انا سے ان کا کیا رشتہ
جفا سے کیا علاقہ
انہیں تو ایک ہی دھن ہے
خدا محبوب کو ان کے
ہمیشہ شادماں رکھے

خلیل اللہ فاروقی


Saturday, September 3, 2011

گرم ھاتھ وفا کئ علامت ھوتے ھین


اس روز میرے ھاتھون کو ھاتھون مین لے کر اس نے کہا
تم کے ھاتھ کتنے گرم ھین
اور جانتئ ھو
گرم ھاتھ وفا کئ علامت ھوتے ھین
تب مین اتنا ھوش ھوہی کہ
سب بھول گی لیکن اج
عرسے بعد
اج یہ یاد ایا ھے کہ
تب اس کہ ھاتھ کتنے سرد تھے