Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Sunday, March 31, 2013

صدمہ تو ہے مجھے بھی تجھ سے جدا ہوں میں




صدمہ تو ہے مجھے بھی تجھ سے جدا ہوں میں
لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب تیرا کیوں ہوں میں

بکھرا پڑا ہے تیرے ہی گھر میں تیرا وجود
بیکار تجھے محفلوں میں ڈھونڈتا ہوں میں

میں خودکشی کے جرم کا کرتا ہوں اعتراف
اپنے بدن کی قبر میں کب سے گڑا ہوں میں

کس کس کا نام لوں زباں پر کہ تیرے ساتھ
ہر روز ایک شخص نیا دیکھتا ہوں میں

لے میرے تجربوں سے سبق اے میرے رقیب
دو چارسال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں

جاگا ہوا ضمیر وہ آئینہ ہے قتیل
سونے سے پہلے روز جسے دیکھتا ہوں میں

قبر کو پھولوں سے سجا کر جاتے تو اچھا تھا



قبر کو پھولوں سے سجا کر جاتے تو اچھا تھا
دل کو قبر بنا کر جاتے تو اچھا تھا
ارمانوں کو اس میں دفنا کر جاتے تو اچھا تھا

جدائی کی سزا بڑی تکلیف دیتی ہے
مجھے دیواروں میں چنوا کر جاتے تو اچھا تھا

تمہارے بعد ان حسرتوں کا کیا ہوگا
انہیں کفن پہنا کر جاتے تو اچھا تھا

یوں روتا چھوڑ کر نا جاتے تو اچھا تھا
میرے دل کو بہلا کر جاتے تو اچھا تھا

تیری خاطر چھوڑ سکتے تھے زمانے کو
ایک بار ہمیں آزما کر جاتے تو اچھا تھا

یوں دوستی پر داغ لگا کر نا جاتے
رسمے - دوستی نبھا کر جاتے تو اچھا تھا

میری میّت پر شرکت تو نا کر سکے لیکن
قبر کو پھولوں سے سجا کر جاتے تو اچھا تھا

ہماری آنکھوں سے نیند چورا کر چلے گئے
میٹھی نیند سلا کر جاتے تو اچھا تھا

ساگر کو اندھیروں میں یوں چھوڑ گئے
دیپ کوئی جلا کر جاتے تو اچھا تھا

پھول چاہے تھے مگر ہاتھ میں آئے پتھر





پھول چاہے تھے مگر ہاتھ میں آئے پتھر
ہم نے آغوشِ محبت میں سلائے پتھر

دشتِ دل کے تکلف کی ضرورت کے لیے
آج اس شوخ نے زلفوں میں سجائے پتھر

انکے قدموں کے تلے چاند ستارے دیکھے
اپنی راہوں میں سلگتے ہوئے پتھر

میں تیری یاد میں یوں دل کو لیے پھرتا ہوں
جیسے فرہاد نے سینے سے لگائےپتھر

فکرِ ساغر کے خریدار نہ بھولیں گے کبھی
میں نے اشکوں کے گہر تھے جو بنائے پتھر