قبر کو پھولوں سے سجا کر جاتے تو اچھا تھا
دل کو قبر بنا کر جاتے تو اچھا تھا
ارمانوں کو اس میں دفنا کر جاتے تو اچھا تھا
جدائی کی سزا بڑی تکلیف دیتی ہے
مجھے دیواروں میں چنوا کر جاتے تو اچھا تھا
تمہارے بعد ان حسرتوں کا کیا ہوگا
انہیں کفن پہنا کر جاتے تو اچھا تھا
یوں روتا چھوڑ کر نا جاتے تو اچھا تھا
میرے دل کو بہلا کر جاتے تو اچھا تھا
تیری خاطر چھوڑ سکتے تھے زمانے کو
ایک بار ہمیں آزما کر جاتے تو اچھا تھا
یوں دوستی پر داغ لگا کر نا جاتے
رسمے - دوستی نبھا کر جاتے تو اچھا تھا
میری میّت پر شرکت تو نا کر سکے لیکن
قبر کو پھولوں سے سجا کر جاتے تو اچھا تھا
ہماری آنکھوں سے نیند چورا کر چلے گئے
میٹھی نیند سلا کر جاتے تو اچھا تھا
ساگر کو اندھیروں میں یوں چھوڑ گئے
دیپ کوئی جلا کر جاتے تو اچھا تھا