Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, September 22, 2010

.....درد پھیل جائے تو



درد پھیل جائے تو ایک وقت آتا ہے
دل دھڑکتا رہتا ہے
آرزو گزیدوں کے حوصلے نہیں چلتے
دشت بے یقنی میں آسرے نہیں ملتے
رہرؤں کی آنکھوں میں
منزلیں نہ جب تک ہوں، قافلے نیں چلتے
اک ذرا توجہ سے دیکھیے تو کھلتا ہے
لو گ ان پہ چلتے ہیں راستے نہیں چلتے
سوچنے سمجھنے سے ، ساتھ ساتھ چلنے سے
دوریاں سمٹتی ہیں، فاصلے نہیں چلتے
خواب خواب آنکھوں میں رتجگے نہیں چلتے
درگزر کے حلقے میں مسئلے نہیں چلتے
دو دلوں کی قربت میں تیسرا نہیں ہوتا
واسطے نہیں چلتے
بخت ساتھ چلتا ہے طالع آزماؤں کے
وقت رام کرنے میں تجزیوں کے داؤ کیا
تجربے نہیں چلتے
عشق کےعلاقے میں حکمِ یار چلتا ہے
ضابطے نہیں چلتے
حسن کی عدالت میں عاجزی تو چلتی ہے
مرتبے نہیں چلتے
دوستی کے رشتوں کی پرورش ضروری ہے
سلسلے تعلق کے خود سے بن تو جاتے ہیں
لیکن ان شگوفوں کو ٹوٹنے بکھرنے سے
روکنا بھی پڑتا ہے
چاہتوں کی مٹی کو، آرزو کے پودے کو
سینچنا بھی پڑتا ہے
رنجشوں کی باتوں کو بھولنا بھی پڑتا ہے
اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرتے ہیں
زندگی کی راہوں میں
بارہا یہ دیکھا ہے
صرف سن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے
تجربوں سے ثابت ہے
خود بھی پڑھتے آئے ہیں
اس کو ٹھیک پایا ہے
اس طرح کی باتوں سے
منزلوں سے پہلے ہی
سا تھ چھوٹ جاتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمہیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتے میں دوسرا نہیں ہوتا
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے تو اس میں
وہ کشش نہیں ہوتی
ایک پھیکا پھیکا سا
رابطہ تو ہوتا ہے
تازگی نہیں رہتی
روح کے تعلق میں
زندگی نہیں رہتی
بات وہ نہیں رہتی
دوستی نہیں رہتی
لاکھ بار مل کربھی
دل نہیں ملتے

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment