ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا، بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
چپکے چپکے بہا کر آنسو، دل کے دکھ کو دھونا ہو گا
بیرن ریت بری دنیا کی آنکھوں سے جو بھی ٹپکا موتی
پلکوں ہی سے اٹھانا ہو گا ،پلکوں ہی سے پرونا ہوگا
کھونے اور پانے کا جیون نام رکھا ہے ہر کوئی جانے
اس کا بھید کوئی نہ دیکھا، کیا پانا، کیا کھونا ہو گا
پیاروں سے مل جائیں پیارے انہونی کب ہونی ہو گی
کانٹے پھول بنیں گے کیسے کب سکھ سیج بچھونا ہو گا
جو بھی دل نے بھول میں چاہا بھول میں جانا ہو کے رہے گا
سوچ سوچ کر ہوا نہ کچھ بھی، آﺅ اب تو کھونا ہو گا
کیوں جیتے جی ہمت ہاریں کیوں فریادیں، کیوں یہ پکاریں
ہوتے ہوتے ہو جائے گا آخر جو بھی ہونا ہو گا
میرا جی، کیوں سوچ ستائے پلک پلک ڈوری لہرائے
قسمت جو بھی رنگ دکھائے اپنے دل میں سمونا ہو گا
No comments:
Post a Comment