اب کے برس کچھ ایسا کرنا
اپنے گزرے بارہ ماہ کے
دکھ سکھ کا اندازہ کرنا
بسری یادیں تازہ کرنا
سادہ سا اک کاغذ لے کر
بھولے بسرے پل لکھ لینا
اپنے سارے کل لکھ لینا
پھر اس بیتے اک اک پل کا
اپنے گزرے اک اک کل کا
اک اک موڑ احاطہ کرنا
سارے دوست اکھٹا کرنا
ساری صبحیں حاضر کرنا
ساری شامیں پاس بلانا
اور علاوہ ان کے دیکھو
سارے موسم دھیان میں رکھنا
اک اک یاد گمان میں رکھنا
پھر محتاط قیاس لگانا
گر تو خوشیاں بڑھ جاتی ہیں
تو پھر تم کو میری طرف سے
آنے والا سال مبارک
اور گر غم بڑھ جائیں تو
مت بیکار تکلف کرنا
دیکھو پھر تم ایسا کرنا
میری خوشیاں تم لے لینا
مجھ کو اپنے غم دے دینا
اب کے سال کچھ ایسا کرنا
No comments:
Post a Comment