طائروں کی اڑان میں ہم ہیں
اس کھلے آسمان میں ہم ہیں
آخر کار ہجر ختم ہوا
اور پس ماندگان میں ہم ہیں
کیوں نہ خوفِ انہدامِ دل
اسی خستہ مکان میں ہم ہیں
ہم فقط تری گفتگو میں نہیں
ہر سخن ہر زبان میں ہم ہیں
کیا دعا کی قبولیت اشفاق
سب کے وہم و گمان میں ہم ہیں
اشفاق ناصر