Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, May 8, 2012

وہ لڑکی


وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی
پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی

سورج اس کو دیکھ کر پیلا پڑتا تھا
وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی

اس کو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا
سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی

آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے
ہنستے ہنستے پلکوں سے رو پڑتی تھی

آدھی رات گنوا دیتی تھی چپ رہ کر
آدھی رات کو چاند سے باتیں کرتی تھی

دور سے اجڑے مندر جیسا گھر اس کا
وہ اپنے گھر میں اکلوتی دیوی تھی

موم سے نازک جسم سحر کو دُکھتا تھا
دیئے جلا کر شب بھر آپ پگھلتی تھی

تیز ہوا کو روک کر اپنے آنچل پر
سوکھے پھول اکٹھے کرتی پھرتی تھی

سب ظاہر کر دیتی تھی بھید اپنا
سب سے ایک تصویر چھپائے رکھتی تھی

کل شب چکنا چور ہوا تھا دل اس کا
یا پھر پہلی بار وہ دل کھول کر روئی تھی

محسن کیا جانے دھوپ سے بے پروا
وہ اپنے گھر کی دہلیز پر بیٹھی تھی ؟