اُسںے بہت رُولایا مجھے اِک بار ہنسا کر
جو چلا گیا میرے دل کی بستی کو سجا کر
کیسے بُھولا دوں وہ قرارِ جفا اپنے
مجھے آتا نہیں گُزر جانا خونِ وفا بہا کر
بڑی اُجڑی سی دُنیا ہے گلستانِ دل کی
کوئی گُلِ زیبا کِھلے اے بُلبُل توہی دُعا کر
ہم سے بُرا نہیں ہوگا کوئی جہاں میں
تو مُعزِز ہے زمانے کا ہم سے دُور رہا کر
غلط رستوں سے ہیں روابط میرے
تو اگر میرا ہے تو مجھے آ کر منع کر
تاریکیوں سے دل اکتا گیا ہے خدایا
میری زِیست میں اَب کوئی صُبح کر
اپنی دولتِ عشق پر مجھے یقیں ہے فائز
وہ لَوٹے گا میرے ساتھ رہے گا نئی دُنیا بسا کر