Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Monday, May 21, 2012

میرے تن کے زخم نہ گن


میرے تن کے زخم نہ گن ابھی میری آنکھ میں ابھی نور ہے 
میرے بازؤؤں پہ نگاہ کر ، جو غرور تھا وہ غرور ہے 

ابھی رزم گاہ کے درمیاں ہے میرا نشاں کھلا ہوا 
ابھی تازہ دم ہے میرا فرض نئے معرکوں پہ تلا ہوا 

مجھے دیکھ قبضہ تیغ پر ابھی میرے ہاتھ کی گرفت ہے 
بڑا منتقم ہے میرا لہو یہ میرے نسب کی سرشت ہے 

میں اسی قبیلے کا فرد ہوں جو حریفِ سیلِ بلا رہا 
اسے مرگزار کا خوف کیا جو کفن بدوش سدا رہا 

میرے غنیم نہ بھول تو کہ ستم کی شب کو زوال ہے 
تیرا جبر ظلم بلا سہی میرا حوصلہ بھی کمال ہے 

تجھے ناز جو سن و گرز پر مجھے ناز اپنے بدن پر ہے 
وہی نامہ بر ہے بہار کا ، جو گلاب میرے کفن پر ہے