میں اپنی ذات کا کبھی اظہار نہیں کرتی
شاید میں خود سے بھی پیار نہیں کرتی
کیا کھویا کیا پایا چھوڑو اب اس کو
میں تقدیر سے کبھی تکرار نہیں کرتی
دنیا کی عدالت میں خاموش رھتی ھوں
میں لفظوں سے کسی کو سنسار نہیں کرتی
اپنے جذبوں کو چھپا رکھا ھے تہہ دل میں
میں اپنے جذبوں کا بیوپار نہیں کرتی
ھاتھوں کی لکیروں میں کیا لکھا سوچا نہیں
میں اب ان باتوں پر اعتبار نہیں کرتی
زندگی کا سفر گزر رھا ھے دھیرے دھیرے
میں دن مہینوں کا شمار نہیں کرتی
نہ دنیا سے شکوہ نہ کسی سے شکایت ھے
میں کسی سے بھی گلہ سرکار نہیں کرتی