عجب کشمکش کے راستے ہیں
بڑی کٹھن یہ مسافتیں ہیں
میں جس کی راہوں میں بِچھ گئی ہوں
اسی کو مجھ سے شکائتیں ہیں
شکائتیں سب بجا ہیں، لیکن
میں کیسے اس کو یقیں دلاؤں
اُسے بُھلاؤں تو
مر نہ جاؤں
میں اس خموشی کے امتحاں میں
کہاں کہاں سے گزر گئی ہوں
اُسے خبر بھی نہیں ہے شاید
میں دھیرے دھیرے
بکھر گئی ہوں