تم نے پوچھا ہے، چلو تم کو بتا دیتے ہیں
جو ہم پر گزری ہے، تم کو بھی سُنا دیتے ہیں
تیرے بعد ہمیں خود پہ بھی اعتبار نہیں
لفظ لکھتے ہیں، لکھ کر مٹا دیتے ہیں
نمی آنکھوں میں لیے، لوگوں سے کبھی ہنس لیں
تو ایسا لگتا ہے کہ خود کو سزا دیتے ہیں
تیری یاد سے اک پل بھی غافل نہ رہے
یونہی دل کے بہل جانے کو بُھلا دیتے ہیں
ہم نے ہنس کے تیرے ساتھ گزارے تھے کبھی
یاد آتے ہیں جو وہ پل تو رُلا دیتے ہیں