Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Monday, June 25, 2012

تم جیسی محبت کرتے ہو ........ نازسلوش ذشے

تم جیسی محبت کرتے ہو
میں تم سے کہنا چاہتی ہوں
میں تم کو بتانا چاہتی ہوں
میں تم بن رہ نہیں سکتی
میں تم بن جی نہیں سکتی
میں تم کو پانا چاہتی ہوں
میں تم کو کھو نہیں سکتی
میرے دل کے نہاں خانوں میں
اک تیری ہی رہتی مورت ہے
میرے بن کے سنگِ آہن پر
اک تم ہی تم تو رہتے ہو
میرے سپنوں میں میرے خوابوں میں
میرے سُر ، سنگیت، خوابوں میں
میرے سوکھے پھولوں کی خوشبو تم
جیسے بچھڑے خط کتابوں میں
میں تم سے کیسے کہہ دوں جاناں
میں تم پر جی جان سے مرتی ہوں
میں اپنے ہر دکھ سکھ میں
صرف تم کو شریک کرتی ہوں
میں تم سے کیسے اظہار کروں؟
میں تو اک لڑکی ہوں نا
سمجھو تو پھر کہتی ہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

مجھے بارش ذرا بھی نہیں بھاتی
مجھے اُلجھن ہونے لگتی ہے
یادوں کے زہریلے ناگ
مجھے چپکے چپکے ڈستے ہیں
میں ان سے بچنا چاہتی ہوں
میں ان کو بتانا چاہتی ہوں
میں تم بن بہت ادھوری ہوں
میں تم سے کہنا چاہتی ہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

میں سجدوں میں جب جاتی ہوں
مجھے کچھ بھی یاد نہیں رہتا
بس ہاتھ دعا کو اٹھتے ہیں
تمہیں رب سے مانگا کرتے ہیں
میرے لب پہ اک وردِ مسلسل بن کر
تم چپکے چپکے رہتے ہو
میرے دل میں ٹیسیں اٹھتی ہیں
جب منظور دعا ہو جاتی ہے
تمہیں رب سے مانگنا چاہتی ہوں
میں تم کو بتانا چاہتی ہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

جو لوگ تمہارے ساتھی ہیں
جو آج کل تم کو پیارے ہیں
تم جن کے بن جی نہیں سکتے
جو دل میں تمہارے بستے ہیں
میں ان کے لیے دعا گو رہتی ہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

میں راتوں کو جب اک آدھ پہر
بستے پر کروٹیں بدلتی ہوں
آنسو سے نکل کر آنکھوں سے
میرے تکیے کو بھگوتے جاتے ہیں
میرے بستر سلوٹ زدہ رہتا ہے
مجھے چین اک پل نہیں آتا
میں آنکھیں کھولوں سامنے تم
میرے بند آنکھوں کے خواب بھی تم
میں رات بھر سسکتی رہتی ہوں
اور خود سے کہتی رہتی ہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

مجھے جہاں جہاں کا گمان ہو
کہ تم یہاں سے گزر ے تھے
میں اس جگہ پر جاتی ہوں
جی بھر کے وہاں پر روتی ہوں
تم جس کو ہنس کر دیکھ بھی لو
میں دل میں اس کو بساتی ہوں
میں دوست ان کو بناتی ہوں
میں خواب تمہارے دیکھتی ہوں
اک گھر تمہارا میرا ہے
میں اس کو سجاتی رہتی ہوں
پھر تیار ہو کر میں رستے میں
منتظر تمہاری بیٹھتی ہوں
تاکہ جب تم گھر لوٹو تو
میں دل سے تم کو کہہ دوں جاں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

تم پھول نہیں، خوشبو بھی نہیں
تم خواب نہیں، تعبیر نہیں
تم سُر نہیں، سنگیت نہیں
تم پریم نہیں، پرمیت نہیں
میں تم کو کیا کہوں یارا
تم سب کچھ ہو کر کچھ بھی نہیں
تم جاں بھی میرے، تم روح بھی ہو
میرا یہ جہاں، میرا وہ جہاں
میرا اگلا پچھلا پل بھی تم
میرا گزرا کل میرا آج بھی تم
میرا آنے والا کل بھی تم
مجھے ہر لمحہ تیری یاد رہے
تیری یاد سے دل آباد رہے
میں ہر لمحہ تم کو سوچتی ہوں
او رہر سوچ میں تم سے کہتے ہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

میری غزلوں کے عنوان بھی تم
میری چاہت کے پیمان بھی تم
میں اک اک لفظ میں لکھوں تم کو
میں ہر ہر چیز میں دیکھوں تم کو
میں نے چاہا تمہیں بے انت ہے جاناں
تم سوچو تو سہی تم محسوس تو کرو
کہیں محبت میں میری کمی تو نہیں؟
تم سوچ کے الجھ سے جاؤ گے
پھر یہ الجھن میں سلجھاؤں گی
اورتم کو یہ بتلاؤں گی
تم جیسی محبت کرتے ہوں
میں ویسی محبت کرتی ہوں

تم سُر لکھو، سنگیت لکھو
یا کوئی من کا میت لکھو
تم یاد مجھے یوں رکھ لینا
ہر لَے مجھی پہ لکھنا تم
ہر لفظ میں درد سمو دینا
کہ سننے والے یاد رکھیں
اک ذات تیری، اک ذات مری
پھر گزرے پل کے ساتھ یونہی
تمہیں دل سے یاد رکھوں گی میں
اور تب بھی یہ کہوں گی میں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

اک چاند جو تم جیسا ہے
اک رات کہ جو تم چاہتے تھے
تم بھول چکے ہو سب کچھ پھر بھی
تم آؤ تو ذرا، دیکھو تو سہی
سب تم کو کیسے چاہتے ہیں
اور دیکھو تو ذرا کب بیت گئے
نہ تم کو کچھ معلوم ہوا
نہ میں ہی جان پائی ہوں
اک پل کہ جو گزرتا تھا دشوار کبھی
اک لمحہ جو کبھی صدیوں پر محیط ہوا
کیسے دبے پاؤں سب گزر گئے
پھر بھی میں ان گزرے لمحوں میں
میں ہر لحظہ یہ دہراتی رہی
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

اک بات میں تمکو یاد دلاؤں
وہ عشق جو تھا اک آگ کا دریا
ہم چپکے سے جس میں اترے تھے
اور یاد ہے تم کو بات وہ اپنی
جب آدھی رات کو اٹھ کو ہم
جامن تلے باتیں کرتے ہوئے
اچانک ہنس سے پڑے تھے
تم سرگوشی میں یہ پوچھتے تھے
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
تب ہنستے ہوئے میں کہتی تھی
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں

دل درد نہیں، فریاد نہیں
تم درد نہیں، دل پاس نہیں
اس دل میں اب بنا تیرے
میری جاں کوئی آباد نہیں
سب ہیر نہیں
سوہنی بھی نہیں
سسی بھی نہیں
لیلٰی بھی نہیں
میں اپنے آپ میں پکتا ہوں
ملکہ بھی نہیں
شیریں بھی نہیں
تم آؤ تو سہی، ہم دور چلیں
اُس نہر کنارے کسی شام ڈھلے
اک پھول ہو تیرے ہاتھوں میں
وہ پھول سجا دو بالوں میں
میں ہاتھ تمہارا ہاتھوں میں لو
چپکے سے تمہارے کانوں میں کہوں
تم جیسی محبت کرتے ہو
میں ویسی محبت کرتی ہوں