سائڈ ٹیبل پہ چائے کا کپ ۔ ۔
ہاتھ میں عشق پہ لکھی گئی ایک داستاں کی کتاب
اور دل یہ بھی چاہے کہ چھت پہ جا کے ۔ ۔
رات کی تنہائی ۔ ۔
چاند کی اداسی ۔ ۔
۔ ۔ اور لمحوں کی بےبسی کو
اپنے اندر اتار کے ۔ ۔
خود کو عشقِ لاحاصل میں قید کر لیا جائے
اور ایسے میں کسی کی یاد نہ آئے