نہیں معلوم تھا ہمارے رشتے کا یہ انجام ہو گا
تو میرا نہیں رہے گا کسی اور کے نام ہو گا
تنہائی مقدر بن جائے گی خاموشی اسقدر ہو جائے گی
شام ڈھلتے ہی ہاتھوں میں جام ہو گا
یوں تو تجھ سے بھی حسین چہرے ہیں جیون میں
مگر یہ دل اب نہیں کسی کا غلام ہو گا
کسی نے جو پوچھا سبب اجڑے اجڑے رہنے کا
تیرا نام تک نہ لیا کہ تو بدنام ہو گا
لاکھ کوشش کی کہ تجھے بھلا دوں کسی صورت
پر اب تو شاید مر کر ہی یہ قصہ تمام ہو گا
میں نے جسے چاہنا تھا چاہ لیا عمر بھر کیلئے
میرا پیار اگر کوئی پانا چاہے گا وہ ناکام ہو گا
جس سے بچھڑے مدت ہوئی میں آج بھی ا’سی کا ہوں
ذرا سوچو میرے دل میں اسکا کیا مقام ہو گا
وہ میرا نہیں نہ سہی یہ لفظ تو میرے ہیں
ان میں تو اس کا ذکر صبح و شام ہو گا
ٓآج اس سے جدا ہوئے اک اور برس بیت گیا
چلو میخانے چلتے ہیں وہیں پہ اہتمام ہو گا
بھٹکتا رہوں گا در بہ در کبھی اس ڈگر کبھی اس ڈگر
وفا کے رستے کا بھلا کہاں اختتام ہو گا
مدت بعد اسنے پھر پکار ا ہے مجھے ہمایوں
سوچتا ہوں بھلا اب اسے مجھ سے کیا کام ہو گا