آپ سے تم تک کا سفر
تم سے تو تک کا سفر
آنکھ سے دل تک کا سفر
عقل سے عشق تک کا سفر
خاک کا خاک تک کا سفر
فرش سے عرش تک کا سفر
مختصر بھی ہے اور طویل بھی
جسے عکس عکس گنوا دیا
کبھی روبرو تھی میرے لیے
جسے نقش نقش بجھا دیا
کبھی چار سو تھی میرے لیے
جو حد ہوا سے دور ہے
کبھی کوبکو تھی میرے لیے
جو تپش ہے موج سراب کی
کبھی آب جو تھی میرے لیے
جسے "آپ" لکھتا ہوں خط میں اب
کبھی صرف "تو" تھی میرے لیے