Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, June 26, 2012

دل دکھتا ہے

زندگی کی راہوں میں
زندگی بھٹکتی ہے
بچھڑتے رستوں میں کہاں
منزلیں پنپتی ہیں
اک آغوش ہے جیون
اس آغوش کا بچہ
درد کی حرارت سے
اس پگھلتا ہے
بھاپ بن کر اڑاتا ہے
خود کو جوڑنے کے لیے
سرحدوں کو چھو کر وہ
اس طرح پھر لوٹے گا
دنیا کے فسانوں میں
پھر سے کھو جائے گا
اک آغوش ہے جیون
اس آغوش کا بچہ
اک تلاش کا ساتھی
روتے روتے ہنس دے گا
اور خود سے پوچھے گا
زندگی کی حقیقت کو
کون جان پایا ہے
جس نے اس کو کھوجا ہے
اس نے خود کو کھویا ہے



دل دکھتا ہے

آباد گھروں سے دور کہیں
جب بنجر بن میں آگ جلے
پردیس کی بوجھل راہوں میں
جب شام ڈھلے
جب رات کا قاتل سناٹا پر ہول ہوا کے وہم لیے
قدموں کی چاپ ساتھ چلے
جب وقت کا نابینا جوگی
کچھ ہنستے ہنستے چہروں پر ، بے درد رتوں کی راکھ ملے
جب شہ رگ میں محرومی کا نشتر ٹوٹے
جب ہاتھ سے ریشم رشتوں کا دامن چھوٹے
جب تنہائی کے پہلو سے
انجانے درد کی لے پھوٹے
جب زرد رتوں کے سائے میں پھول کھیلیں
جب زخم دہکنے والے ہیں
اور خوشیوں کے پیغام ملیں
اپنے دریدہ دامن کے جب
چاک سلیں
جب آنکھوں خود سے خواب بنیں
خوابوں میں بسے چہروں کی جب بھیڑ لگے
اس بھیڑ میں جب تم کھو جاؤ
جب حبس بڑھے تنہائی کا
جب خواب جلیں
جب آنکھ بجھے
تم یاد آؤ
دل دکھتا ہے
دل دکھتا ہے