کہاں کسی کی قیامت میں ماری جاؤں گی
میں کم شناس مروت ميں ماری جاؤں گی
میں ماری جاؤں گی پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں ماری جاؤں گی
میرا یہ خون میرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست ميں ماری جاؤں گی
فراغ میرے لیے موت کی علامت ہے
میں اپنی پہلی فراغت میں ماری جاؤں گی
نہیں مروں گی کسی جنگ میں یہ سوچ لیا
میں اب کی بار محبت میں ماری جاؤں گی