تری آزمائشوں سے ہُوں بے خبر
یہ میری نظر کا قصور ہے
تری راہ میں قدم قدم
کہیں عرش ہے کہیں طُور ہے
یہ بجا ہے مالکِ دو جہاں
میری بندگی میں فتور ہے
یہ خطا ہے میری خطا مگر
تیرا نام بھی تو غفُور ہے
یہ بتا! میں تُجھ سے ملوں کہاں
مجھے تُجھ سے ملنا ضرور ہے
کہیں دل کی شرط نہ ڈالنا
ابھی دل گناہوں سے چُور ہے
تُو بخش دے مرے سب گناہ
تُو رحیم ہے تُو غفور ہے