Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!
Wednesday, December 22, 2010
رسوائی
کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں
اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
بے وجہ نہ جانے کیوں ضد ہے ان کو شبِ فرقت والوں سے وہ رات بڑھا دینے کے لیے گیسو کو سنوارا کرتے ہیں
کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں