Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, June 15, 2011

ٹھوکر جہاں


ٹھوکر جہاں لگي وہ سنبھلنے کا تھا مقام
ہم اس کو اتفاق ہي گردانتے رہے

تو ميري التجا پہ خفا اس قدر نہ ہو
تيري جبيں سے اٹھ نہ سکے گا شکن کو بوجھ

کيوں شفق کو شفق نہ سمجھا جائے
کيوں تمنائوں کا لہو کہئيے

اک پردہ حائل نے بچھا رکھا ہے اس کو
عرياں ہوا گر حسن تو آئينہ پگھل جائے گا

کہتے ہيں وہ گوہر ناياب عنقا ہوگيا
سنتےہيں اشک ندامات بھي تھا انسانوں کے پاس

تمہاري ياد کا يہ سلسہ معاذ اللہ
ذرا سا فاصلہ اشکوں کے درمياں نہ ملا

کچھ تو انساں نے پسارا ہے بہت پائے طلب
اور کچھ سائے سمٹتے گئے ديواروں کے

تيرے اصلي روپ سے سب گھبرائيں گے
اس نگري ميں راحت بھيس بدل کر چل

ميراث ہي اس کي ہو يہ خانہ دل جيسے
خواہش نے مرے دل ميں يوں پائو پسارے ہيں

کرشن راحت