Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Monday, June 13, 2011

ہر اِک چلن میں اُسی مہربان سے ملتی ہے


ہر اِک چلن میں اُسی مہربان سے ملتی ہے
زمیں ضرور کہیں آسماں سے ملتی ہے

ہمیں تو شعلہِ خرمن فروز بھی نہ ملا
تِری نظر کو تجلّی کہاں سے ملتی ہے؟

تِری نظر سے آخر عطا ہوئی دل کو
وہ اِک خلِش کہ غمِ دو جہاں سے ملتی ہے

چلے ہیں سیف وہاں ہم علاجِ غم کے لیے
دلوں کو درد کی دولت جہاں سے ملتی ہے

سیف الدین سیف