میں جو دن کو بھی کہوں رات، وہ اقرار کرے
مجھ کو حسرت ہے کوئی یوں بھی مجھے پیار کرے
میری خاطر وہ سہے دنیا کے طعنے۔ دھکّے
ننگے پاؤں سے وہ صحراؤں کے کانٹے چکھّے
مجھ کو پانے کے لئے جُون کے روزے رکھّے
میں ہوں دیوانہ، وہ دیوانوں سا اِظہار کرے
میں جو دِن کو بھی کہوں رات، وہ اقرار کرے
مجھ کو حسرت ہے کوئی یوں بھی مجھے پیار کرے<
وصی شاہ