کس کو گماں ھے اب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
ہائے وہ روز وشب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
یادش بخیر عہدِ گزشتہ کی صحبتیں
اک دور تھا عجبکہ مرے ساتھ تم بھی تھے
بے مہری حیات کی شدت کے باوجود
دل مطمئن تھا جب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
میں اور تقابل غمِ دوراں کا حوصلہ
کچھ بن گیا سبب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
اک خواب ہو گئی ھے رہ ورسمِ دوستی
اک وہم سا ھے اب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
وہ بزمِ دوست یاد توہو گی تمہیں فراز
وہ محفلِ طرب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے