ہر کوئي دل کي ہتھيلي پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سيراب کرے وہ کسے پياسا رکھے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مري جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
ہم کو اچھا نہيں لگتا کوئي ہم نام تيرا
کوئي تجھ سا تو پھر نام بھي تجھ سا رکھے
دل بھي کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسي اور کا ہونے دے نہ اپنا دکھے
قناعت ہے اطاعت ہے کے چاہت فراز
ہم تو راضي ہيں وہ جس حال میں جيسا رکھے
احمد فراز