رکھتا ہے مجھے تھام کہ گرنے نہیں دیتا
میں ٹوٹ بھی جاؤں تو بکھرنے نہیں دیتا
اس ڈر سے کہیں کانٹا نہ چُب جائے ہاتھ میں
وہ پھول بھی مجھ کو پکڑنے نہیں دیتا
وہ اس قدر حساس محبت میں ہے میری
کوئی غم میرے سینے میں وہ پلنےنہیں دیتا
جس رات کی تاریکی سے آتا ہے مجھے خوف
اس دن کو وہ پھر رات میں ڈھلنے نہیں دیتا
جانے ہےکیسی اُسکی محبت کی انتہا
کہ خود کو بھی بندھنوں میں بندھنے نہیں دیتا