اب رت بدلي تو خوشبو کا سفر ديکھے گا کون
زخم پھولوں کي طرح مہکيں گے پر ديکھے گا کون
زخم جتنے بھي تھے سب منسوب قاتل سے ہوئے
تيرے ہاتھوں کے نشاں اے چارہ گر ديکھے گا کون
وہ ہوس ہو يا وفا ہو بات محرومي کي ہے
لوگ پھل پھول ديکھيں گے شجر ديکھے گا کون
ہم چراغ شب ہي جب ٹہرے تو پھر کيا سوچنا
رات تھي کس کا مقدر اور سحر ديکھے گا کون
ہر کوئي اپني ہوا ميں مست پھرتا ہے فراز
شہر نا پرساں ميں تير چشم تر ديکھے گا کون
احمد فراز