کوئی تو ہوتا
میں جسکے
دل کی کتاب بناتا
میں جسکی
چاہت کا خواب بناتا
میں ہجر کے
موسم کی لمبی
راتوں میں
یاد بن کر
عذاب بناتا
کوئی تو ہوتا
جو میری
خواہشوں میں
اٹھ کے راتوں کو
خوب روتا
دکھوں کی
چادر لپیٹ کر
ہجوم دنیا
سے دور ہوتا
میں روٹھ جاتا
مناتا مجھ کو
کہ چاہے میرا
قصور ہوتا
کوئی تو ہوتا
کوئی تو ہوتا
میں جسکا تنہا
حبیب ہوتا
یہ سلسلہ بھی
عجیب ہوتا
کوئی تو ہوتا
کوئی تو ہوتا
No comments:
Post a Comment