کیا اس سے بھی وعدہ کر کے چھوڑ گیا ہے کوئی اس کو
کیا اس کو بھی نیند نہیں آتی برسوں سے
کیا اس کو بھی پھولوں سے شکوہ ہے کوئی
اس کے ساتھ بھی کھیل ہواؤں نے کھیلا ہے
دھواں دھواں سا اس کا چہرہ کیوں ہے آخر؟
بھیگی بھیگی اس کی پلکیں کس نے کردیں؟
آؤ بارش سے یہ پوچھیں۔