پنی یادوں کی کہیں پر اک کڑی گُم ہو گئی
شہر سب باقی رہا بس وہ گلی گم ہوگئی
جانے کیوں پہچاننے میں ہو گئی تاخیر کچھ
گھر کی جب آرائشوں میں سادگی گم ہو گئی
جانے کتنے سائلوں نے اپنے دامن بھر لیے
میری جانب آتے آتے ہر خوشی گم ہو گئی
میری تنہائی نے میری ذات کو افشا کیا
محفلوں کی رونقوں میں بے خودی گُم ہو گئی
جب تلک تھے بے خبر یہ آرزو تھی جان لیں
آنکھ جب روشن ہوئی تو روشنی گم ہو گئی
موت ہاتھوں میں آُٹھائے رو رہے ہیں لوگ سب
میرے شہروں میں کہاں پر زندگی گُم ہو گئی
زندگی کے پیچ و خُم میں دل اُلجھ کر رہ گیا
یاد بھی تیری نہ جانے کس گھڑی گُم ہو گئی
شہر سب باقی رہا بس وہ گلی گم ہوگئی
جانے کیوں پہچاننے میں ہو گئی تاخیر کچھ
گھر کی جب آرائشوں میں سادگی گم ہو گئی
جانے کتنے سائلوں نے اپنے دامن بھر لیے
میری جانب آتے آتے ہر خوشی گم ہو گئی
میری تنہائی نے میری ذات کو افشا کیا
محفلوں کی رونقوں میں بے خودی گُم ہو گئی
جب تلک تھے بے خبر یہ آرزو تھی جان لیں
آنکھ جب روشن ہوئی تو روشنی گم ہو گئی
موت ہاتھوں میں آُٹھائے رو رہے ہیں لوگ سب
میرے شہروں میں کہاں پر زندگی گُم ہو گئی
زندگی کے پیچ و خُم میں دل اُلجھ کر رہ گیا
یاد بھی تیری نہ جانے کس گھڑی گُم ہو گئی