مجھے چھوڑ جا
یہ سفر نہیں عذاب ہے
یہاں ہر قدم پہ سراب ہے
یہاں بے وفائی رواج ہے
ابھی ہوش کھونے کے دن ہیں
ابھی تیرے رونے کے دن ہیں
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا
ابھی ساری نگری اندھیر ہے
ابھی دن نکلنے میں دیر ہے
ابھی بحرِ عشق میں نہ اُتر
ابھی شہر سارا ہے بے خبر
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا
ابھی وقت ہے مجھے چھوڑ جا