پھر مسیحائی دستگیر ہُوئی
چُن رہی ہے تمھارے اشکوں کو
کِس محبت سے یہ نئی لڑکی
میرے ہاتھوں کی کم سخن نرمی
دُکھ تمھارے نہ بانٹ پائی مگر
اس کے ہاتھوں کی مہربانی کو
میری کم ساز آرزو کی دُعا
اور یہ بھی کہ اس کی چارہ گری
عمر بھر ایسے سر اُٹھا کے چلے
میری صُورت کبھی نہ کہلائے
زخم پر ایک وقت کی پٹّی