نعرہ تن تنانا‘ تن تنانا ہُو کیا ہے
دشت کہتے ہیں کسے‘ کون ہوں میں‘ تو کیا ہے
روح گھائل ہے بھلا کیسے بدن کو سمجھائے
اس کڑی دھوپ میں تسکین کا پہلو کیا ہے
تجھ سے اک پل بھی جدا ہوں تو تڑپ اُٹھتا ہوں
اے مرے پیار کی آسودہ خلش! تو کیا ہے
کونپلیں شاخ پہ پھوٹیں بھی تو جل جاتی ہیں
پیڑ حیراں ہیں‘ نمو چیز ہے کیا‘ لُو کیا ہے
تو فرشتہ ہے نہ جب قادرِ لغزش احمد
یہ اَنا کیا ہے تری اور یہ تری خو کیا ہے