Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Saturday, February 12, 2011

آنگنوں میں اُترا ہے بام و در کا سناٹا : پروین شاکر

آنگنوں میں اُترا ہے بام و در کا سناٹا
 میرے دل پہ چھایا ہے میرے گھر کا سناٹا

رات کی خموشی تو پھر بھی مہرباں نکلی
 کِتنا جان لیوا ہے دوپہر کا سناٹا

صُبح میرے جُوڑے کی ہر کلی سلامت نکلی
 گونجتا تھا خوشبو میں رات بھر کا سناٹا

اپنی دوست کو لے کر تم وہاں گئے ہو گے
 مجھ کو پوچھتا ہو گا رہگزر کا سناٹا

خط کو چُوم کر اُس نے آنکھ سے لگایا تھا
 کُل جواب تھا گویا لمحہ بھر کا سناٹا

تُو نے اُس کی آنکھوں کو غور سے پڑھا قاصد!
کُچھ تو کہہ رہا ہو گا اُس نظر کا سناٹا