میں تجھے چاھتا نہیں لیکن
جب کبھی پاس تو نہیں ہوتی
خود کو کتنا اداس پاتا ہوں
گم سے اپنے حواس پاتا ہوں
کھو سا جاتا تیری جنّت میں
میں تجھے چاھتا نہیں لیکن
پھر بھی شب کی طویل خلوت میں
تیرے اوقات سوچتا ہوں میں
تیری ہر بات سوچتا ہوں میں
کون سے پھول تم کو بھاتے ہیں
رنگ کیا کیا پسند آتے ہیں
کھو سا جاتا ہوں تیری باتوں میں
پھر بھی احساس سے نجات نہیں
سوچتا ہوں تو رنج ہوتا ہے
دل کو جیسے کوئی ڈبوتا ہے
جس کو اتنا سراہتا ہوں میں
جس کو اس درجہ چاھتا ہوں میں
اس میں تیری سی کوئی بات نہیں
میں تجھے چاھتا نہیں لیکن