Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, March 16, 2011

...اے دوست


جُز تیرے کوئی بھی دِن رات نہ جانے میرے
تو کہاں ہے مگر اے دوست پُرانے میرے

تو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار
برقِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے

شمع کی لو تھی کہ وہ توُ تھا مگر ہجر کی رات
دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے

خلق کی بے خبری ہے کہ میری رُسوائی
لوگ مُجھ کو ہی سُناتے ہیں فسانے میرے

لُٹ کے بھی خوش ہوں کہ اشکوں‌ سے بھرا ہے دامن
دیکھ غارت گری دِل یہ بھی خزانے میرے

آج اک اور برس بیت گیا اُس کے بغیر
جِس کے ہوتے ہوئے تھے ذمانے میرے

کاش تو بھی میری آواز سُنتا ہو
پھر پُکارا ہے تُجھے دِل کی صدا نے میرے

کاش تو بھی کبھی آئے مسیحائی کو
لوگ آ تے ہیں بُہت دِل کودُکھانے میرے

تو ہے کِس حال میں اے ذود فراموش میرے
مُجھ کو تو چھین لیا عہدِ وفا نے میرے

چارہ گر یوں تو بُہت ہیں‌مگر اے جانِ فراز
جُز ترےاور کوئی غم نہ جانے میرے