نجانے کوئی کیوں مجھکو ہمدرد نظر نہیں آتا
اور جسے ہمدرد کہوں اسے درد نظر نہیں آتا
سلجھالی ہیں شاید اسنے ساری بھول بھلیاں
شہر کی گلیوں کو آوارہ گرد نظر نہیں آتا
دل کی دیواروں سے اسکا نام مٹا سکتا ہو
ساری دنیا میں ایسا کوئی فرد نظر نہیں آتا
خاموشی سے آیا وہ اور خاموشی سے چلا گیا
اور یہاں کچھ ماسوائے گرد نظر نہیں آتا
گاہے گاہے چمک رہی ہے اسکی دھوپ سی صورت
شہرِ دل کا موسم ویسا سرد نظر نہیں آتا