اتنا کیوں پریشان ہے میری دیوانگی سے تو
جہاں میں اور بھی موجود کتنے ہی دیوانے ہیں
تیری خوشبو ، تیری باتیں، تیرا چہرا، تیری یادیں
چھپانے کو میرے دل میں ہزاروں قید خانے ہیں
اپنا آپ شاید میں وہیں پہ بھول آئی ہوں
جہاں تیرے میرے رستے مخالف سمت جانے ہیں
اس ہراساں دیپ کی مانند ہوں میں جس نے
ہجر کی آندھیوں کے حوصلے بھی آزمانے ہیں
بچھڑ کے تجھ کو بھی اکثر میری یادیں ستائیں گی
میراسم بھی تو تجھ سے جانِ جاں برسوں پرانے ہیں