زندگی خوابِ پریشاں سے زیادہ تو نہیں
اس میں تعبیر بھی مل جائے یہ وعدہ تو نہیں
بات نے بات اُلجھنے کی یہ خُو کیسی ہے؟
یہ بتا تیرا بچھڑنے کا ارادہ تو نہیں
کون خوشبو کے تعقب میں گیا دور تلک
لوگ سادہ ہیں مگر اتنے بھی سادہ تو نہیں
آپ جائیں گے تو ہم حد سے گزر جائیں گے
شہسوار آپ سہی، ہم بھی پیادہ تو نہیں
کس خوشی میں بھیجا ہے بتا سُرخ گلاب؟
ظلم کا یہ تیری جانب سے ارادہ تو نہیں
بےوفا ہم ہی سہی، خود پہ بھی کچھ غور کرو
بے رُخی آپ کی بھی حد سے زیادہ تو نہیں