Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Friday, March 18, 2011

دل کی ٹوہ


بنا ہی بات لڑتی ہے
عقل تو نام کو نہیں
کس بات پہ اکڑتی ہے ؟
خود پہ ہی جھنجھلاتی
خود ہی سے بات کرتی ہے
کبھی کہتی ہے تم آتے کیوں نہیں
جو آیا دیکھ مجھ کو جل جل کباب ہوتی ہے
اکساتی ہے مجھے وہ بہر گفتگو
جو بات کرتا ہوں ،برا کیوں مان جاتی ہے ؟
چلو وہ ایسی ہے تو ہے
مگر وہ کیوں ایسی ہے ؟
اسے نفرت اخوت سے
لب شیریں لہجہ بات کرتی ہے
کہتی ہے محبت کچھ نہیں ہوتی
محبتوں کے گیت گاتی ہے
عداوت رکھتی ہے وہ عشقیہ افسانوں سے
بڑے ہی شوق سے الف لیلہ بھی پڑھتی ہے
کبھی میں سمجھا نہیں اس کو
وہ ہر روز مجھ سے سمجھتی ہے
اسے کہاں ہوتی کبھی فکر میری
وہ ہر روز میری ،خیر ، لیتی ہے
آفت ہے ، مصیبت ہے ،میں جل کے کہتا ہوں
مگر بے ساختہ وہ دل کو موہ لیتی ہے
بگڑتی ہے جو تجھ پے ،علی، تو کیا غم ہے
تجھی سے واسطہ اس کا ترے دل کی ٹوہ لیتی ہے