کتنا بڑا وہ شخص یہ احسان کر گیا
مجھ پہ ہی میری ذات کا عرفان کر گیا
اس کے ہی دم سے رونقیں ہر سمت گھر میں تھیں
وہ کیا گیا جہاں کو ہی ویران کر گیا
میرے ہر ایک قطرہ خوں میں ہے اس کا پیار
خود تھا بہار مجھ کو گلستان کر گیا
چادر وفا کی اوڑھ لی تربت میں ہو کے خاک
دل تھا صحیفہ ، جسم کو جزدان کر گیا
اس شہر بے اماں میں اسی کی تھی اک اماں
جو دھوپ میں بھی جینے کا سامان کر گیا
No comments:
Post a Comment