Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Thursday, October 21, 2010

......اے دیس

اے دیس سے آنے والے بتا

وہ شہر جو ہم سے چھُوٹا ہے، وہ شہر ہمارا کیسا ہے

سب دوست ہمیں پیارے ہیں مگر وہ جان سے پیارا کیسا ہے

جب بھی میخانے بند ہی تھے اور وا درِ زنداں رہتا تھا

اب مفتیٔ دیں کیا کہتا ہے، موسم کا اشارہ کیسا ہے

وہ پاس نہیں احساس تو ہے، اک یاد تو ہے اک آس تو ہے

دریائے جدائی میں دیکھو تنکے کا سہارا کیسا ہے

یہ شامِ ستم کٹتی ہی نہیں، یہ ظلمتِ شب گھٹتی ہی نہیں

میرے بدقسمت لوگوں کی، قسمت کا ستارہ کیسا ہے

اے دیس سے آنے والے مگر تم نے تو نہ اتنا بھی پوچھا

وہ کَوی جسے بن باس ملا، وہ درد کا مارا کیسا ہے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment