کم حوصلہ راہی تھا ، مسافت بھی بہت تھی
اس دم تیرے کھو جانے کا کچھ غم بھی نہیں ہے
اُس وقت تجھے پانے کی حسرت بھی بہت تھی
اُس کو بھی بچھڑنے کا بہت رنج ہوا ہے
میرے لیے اُس کی یہ وضاحت بھی بہت تھی
سنتے ہیں میرے اپنے ہی تھے قتل میں شامل
کہتے ہیں انہیں اس پہ ندامت بھی بہت تھی
No comments:
Post a Comment