یوں تو ادھوری ھے داستان عشق اپنیپس پردہ ہیں مضمر افسانے کئ اورمالیء چمن ہی نہیں ھے شامل سازشخار بھی ہیں گُلوں کے مہربان خاص کئ اوردُشمن تو دُشمن ہیں،اُن سے گلہ ہی کیارقیب اپنے بھی ہیں آشیان کے لُٹیرے کئ اوربربادئ دل کے مُجرم تو ہیں چند شناسا لوگ مگرہیں ایک نقاب کے پیچھے چھُپے چہرے کئ اوربات نکلی تو نام ہو گا اُس کا بھی بدنامشہر قتل میں ہیں دفن راز اُس کے کئ اورکیسے سہہ پاؤ گے درد جگر اب کہ ایازتیر بن کے لفظ نکل آئیں گے کئ اور
__________________
No comments:
Post a Comment