کچھ اپنے من کی باتیں ہیں
کچھ یادیں،کچھ ملاقاتیں ہیں
بھُولی بسری چاہتیں ہیں
کچھ راتیں،کچھ برساتیں ہیں
پیارے سچّے لوگوں کی اچھوتی
کچھ انمول سی سوغاتیں ہیں
قصّے ہیں کچھ کانٹوں کے
کچھ پھُولوں کی وارداتیں ہیں
کہیں آگ لگی ہے بستی میں
کہیں محلوں کی عمارتیں ہیں
کشکول ہےپھُول سے ہاتھوں میں
کہیں جنموں کی امارتیں ہیں
کہیں محبّتوں کے ہیں انبار لگے
کہیں حقیر سی حقارتیں ہیں
کہیں جان ہے اٹکی سُولی پر
کہیں مسرّتوں کی سفارتیں ہیں
خدایا!تیری اس دنیا میں
کیسی عجب بجھارتیں ہیں
مُسکرا کر عدوءجان و دل سے بھی
سرعام ہاتھ ملاتے ہو تم ایاز
کتنی اندھی تیری رفاقتیں ہیں۔
کچھ یادیں،کچھ ملاقاتیں ہیں
بھُولی بسری چاہتیں ہیں
کچھ راتیں،کچھ برساتیں ہیں
پیارے سچّے لوگوں کی اچھوتی
کچھ انمول سی سوغاتیں ہیں
قصّے ہیں کچھ کانٹوں کے
کچھ پھُولوں کی وارداتیں ہیں
کہیں آگ لگی ہے بستی میں
کہیں محلوں کی عمارتیں ہیں
کشکول ہےپھُول سے ہاتھوں میں
کہیں جنموں کی امارتیں ہیں
کہیں محبّتوں کے ہیں انبار لگے
کہیں حقیر سی حقارتیں ہیں
کہیں جان ہے اٹکی سُولی پر
کہیں مسرّتوں کی سفارتیں ہیں
خدایا!تیری اس دنیا میں
کیسی عجب بجھارتیں ہیں
مُسکرا کر عدوءجان و دل سے بھی
سرعام ہاتھ ملاتے ہو تم ایاز
کتنی اندھی تیری رفاقتیں ہیں۔
No comments:
Post a Comment