آنگنوں میں اُترا ہے بام و در کا سناٹا
میرے کحر پہ چھایا ہے میرے گھر کا سناٹا
رات کی خموشی تو پھر بھی مہرباں نکلی
کتنا جان لیوا ہے دوپہر کا سناٹا
صبح میرے جوڑے کی ہر کلی سلامت تھی
گونجتا تھا خوشبو میں رات بھر کا سناٹا
تو نے اُس کی آنکھوں کو غور سے پڑھا قاصد
کچھ تو کہ رہا ہو گا اُس نظر کا سناٹا
No comments:
Post a Comment