سُورج سے جنگ کرنے کی، بادل نے ٹھان لی
کہتے ہیں اس جنوں ہی نے پھر اُس کی جان لی
پھر عہد ہم سے کر کے، نبھایا کسی کےساتھ
اِک بار پھر سے ہم نے مقدر کی مان لی
صحرا میں چاروں اور نہ چھاؤں ملی ہمیں
تب تھک کے ہم نے دُھوپ کی چادر ہی تان لی
قُدرت کی بانٹ ہوتی ہے کتنی عجیب سی
دل کو ملے ہیں تیر، کسی نے کمان لی
اس نے پلٹ کےدیکھا ہے جاتے ہوئے بتول
لگتا ہے زندگی نے اچُھوتی اُٹھان لی
No comments:
Post a Comment