پر اک بات پہ رونا آیا
مجھے نہ خود کو سمجھنا آیا
میں تو بس ڈھونڈنے نکلی تھی منزل
کہاں طوفانوں سے لڑنا آیا
لے کے پھرتی رہی شیشے کا دل
مجھے نہ پتھر کو سہنا آیا
چہرے پہ چہرے کو سجا رکھتے ہیں لوگ
مجھے نہ آنکھوں کو پڑھنا آیا
ہر ایک کو سمجھتی رہی اپنا محسن
بس اسی بات پہ ہنسنا آیا